EID AL FITR Urdu QUOTES
فضیلت
رمضان المبارک کا با بر کت مہینہ اپنے اختتام کوپہنچنے والا ہے۔ رمضان المبارک اپنی رحمتوں ، برکتوں، نعمتوں اور مغفرت کی سو غات لے کر وآپسی کے سفر پر گامزن ہو رہا ہے۔ مگر جاتے جاتےروزہ داروں اور اس بابرکت مہینے کو عبادات و احکام الہی کے مطابق بسر کتنے والوں کو ایسی خو شخبری دے رہا ہے جو اس سے پہلے کسی مہینہ میں نہیں ملی ۔اور وہ ہے عید الفطر ۔
============================================
عید الفطر مسلما نوں کے مذہبی تہواروں میں سے ایک اہم اسلامی تہوار ہے ۔ عید کے معنی خوشی کے ہیں اور فطر کا مطلب پلٹ کر بار بار کھولنا کے ہیں۔ عید الفطر رمضان المبارک کے با برکت مہینے کا اختتام اور شوال کے آغاز پر منائی جاتی ہے ۔ یہ دراصل رمضان المبارک کے پورے مہینے کو اللہ تعالی کی خوشنودی اور مغفرت حاصل کرنے کیلئے کی جانے والی عبادت و ریاضت کا صلہ ہے جو عید الفطر کی شکل میں ملتا ہے ۔
============================================
شوال کا چاند نظر آنے پر رمضان المبارک کا اختتام ہو جاتا ہے اور ایک ایسی رات اور دن کا آغاز ہوتا ہے جس کی خو شی دنیا میں رہنے والے تمام مسلمانوں کو ہوتی ہے لیکن اس عید کی اصل لذت سے وہی لوگ صحیح معنوں میں لطف اندوز ہوتے ہیں جنہوں نے رمضان کے مہینے میں روزے رکھے ۔ اس کی راتوں میں قیا م کیا۔ اس مہینے کی برکتوں اور رحمتوں سے اپنے دامن بھر لئے ۔ اپنے رب کو راضی کر کے دنیا و آخرت میں کامیابی کی سند حاصل کی اور اخروی نجات کے ساتھ ساتھ اللہ رب العزت کی خوشنودی حاصل کی ۔
============================================
رمضان کے مہینے میں جتنی بابرکت راتیں اللہ تبا رک و تعالی نے ہمیں عطا فرمائیں ہیں ، اتنی شاید ہی کسی اور مہینے میں عنا یت کی گئی ہوں اور ان سب راتوں کا مجموعہ عید الفطر کی شب ہے ، جسے شبِ عید الفطر یا چاند رات بھی کہتے ہیں ۔ اس مبارک رات کو ” شب ا لجا ئزہ ” بھی کہتے ہیں جس کے معنی ” بدلہ دینے والی رات ” کے ہیں ۔جس طرح ایک طالبعلم محنت کرتا ہے اور بھر آخر میں اپنی محنت کا اجر یعنی انعام کا منتظر ہوتا ہے ۔ اور پھر نتیجہ کے دن اس کو اچھی کا ر کردگی پر انعام ملتا ہے ، بالکل اسی طرح اس شب میں اللہ تبا رک و تعالیٰ ماہِ صیام میں کی کئی عبادتوں اور ریاضتوں کا بدلہ دیتا ہے۔
============================================
اس رات میں اللہ رب الکریم رمضان المبارک کی تمام راتوں میں کی جانے والی بخشش و رحمت سے کئی گنا زیادہ مغفرت فرماتا ہے اور اللہ رب العزت کی یہ فیاضی و سخاوت تمام انسانوں کیلئے ہوتی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد پاک ہے کہ :
” جب عید الفطر کی را ت ہوتی ہے تو اس کا نام (آسمانوں پر ) لیلۃ الجا ئزہ ( انعام کی رات ) سے لیا جاتا ہے۔ اور جب عید کی صبح ہوتی ہے تو اللہ رحمٰن فر شتوں کو شہروں میں بھیجتا ہے ۔ وہ زمین پر اُتر کر تما م گلیوں ، راستوں کے سروں پر کھڑے ہو جاتے ہیں اور ایسی آواز سے جسے جنات اور انسان کے علاوہ تما م مخلوق سن سکتی ہے ۔پکارتے ہیں : اے محمد ﷺ کی اُمت ، اس کریم رب کی (بارگاہ) کی طرف چلو جو بہت زیادہ عطا فرمانے والا ہے اور بڑے سے بڑے قصور معاف فرمانے والا ہے۔ ”
============================================
نبی اکرم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے ۔ : ‘ جو شخص ثواب کی نیت سے دونوں عیدوں کی شب میں جاگے ( یعنی عبادت میں مشغول رہے ) تو اس کا دِل اس دن نہیں مرے گا جس دِن سب کے دِل مر جائیں گے۔ ‘ لہذا عیدین کی راتوں میں جا گنا مستحب ہے۔
============================================
اس حدیث مبارکہ سے شبِ عید الفطر یعنی چاند رات کی اہمیت واضح ہو تی ہے ۔ اور یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ چاند رات دراصل انعامات و اکرام کی رات ہے ، اس لئے تمام مسلمانوں کو اس رات کی قدر کرتی چاہئے ۔ عموماً ہو تا یہ ہے کہ چاند رات کو لوگ موج مستی ، ہلہ گلہ اور دوسری مصروفیات میں گزارتے ہیں اور ایسا دیکھا گیا ہے کہ خصوصاً نو جوان طبقہ اس رات کو جاگ کر گزارتے ہیں اور فضول قسم کی مصروفیات میں اس بابرکت رات کو ضائع کر دیتے ہیں ، جس کا انہیں قطعاً کوئی فائدہ بھی نہیں ہوتا ۔ لہذا اگر اس رات کو جاگنا ہی ہے تو کیوں نہ اس سے فائدہ بھی اُٹھا یا جائے اور فائدہ بھی ایسا جو آخرت میں بھی ہمارا ساتھ دے ۔
============================================
جس طرح چاند رات کی بہت اہمیت و فضیلت ہے اسی طرح سے عید کا دِن بھی جو کہ ہوتا ہی خوشیوں اور مسرتوں بھرا ہے ، کی بھی بہت اہمیت و فضیلت ہے۔ جب لوگ عید گاہ کی طرف نکلتے ہیں تو اللہ تعالی ٰ فرشتوں سے دریافت فرماتا ہے : ” کیا بدلہ ہے اس مزدور کا جو اپنا کام پورا کر چکا ہو؟ ” ‘وہ عرض کرتے ہیں، ہمارے معبود و مالک ! اس کا بدلہ یہی ہے کہ اس کی مزدوری پوری پوری دے دی جائے ۔ ‘
============================================
اس پر اللہ رب العزت ارشاد فرماتا ہے ‘ اے فرشتوں ! تمہیں گواہ بناتا ہوں کہ میں نے انہیں ( روزے داروں کو) رمضان کے روزوں اور تراویح کے بدلے میں اپنی رضا و مغفرت عطا کر دی ۔ ‘
============================================
ارشاد ہوتا ہے۔ ” اب تم بخشے بخشائے اپنے گھروں کو لوٹ جا ؤ ، تم نے مجھے راضی کر دیا اور میں تم سے راضی ہو گیا۔ ”
============================================
اس لمحے فرشتے اس اجر و ثواب کو دیکھ کر جو کہ اُمت محمدیہ پر برسات کی طرح بر س رہا ہوتا ہے ، خوشیاں مناتے ہیں اور کھل اُٹھتے ہیں۔
============================================
رمضان المبارک کے آغاز سے لیکر عید کے دِن تک ہر مسلمان پر ایک صدقہ بھی فرض کیا گیا ہے جس کی ادائیگی لازم ہوتی ہے ۔ اسے فطرانہ کہتے ہیں ۔فطرانہ رمضان المبار ک کے مہینے میں ہی مستحق لوگوں کو دے دینا چاہئے تا کہ وہ بھی عید کی خوشیوں میں بھر پور طریقے سے شریک ہو سکیں ۔
============================================
عید الفطر چونکہ یوم تشکر ہے لہذا اس دن اللہ رب العزت کا شکر ادا کرنا چاہئے کہ اُس نے ہمیں رمضان کریم میں روزے رکھنے ، بھوک و پیاس کی شدت برداشت کرنے کی ہمت پیدا کی ۔ اس دن غسل کرنا ، خوشبو لگانا ، نماز عید سے قبل کوئی میٹھی چیز کھانا اور ایک دوسرے کو مبارک باد دینا وغیرہ مسنون ع مستحب اعمال ہیں۔
============================================
دنیا میں بہت سے مذاہب کے لوگ بستے ہیں اور ہر مذہب کی اپنی کچھ خصوصی عبادات و رسومات ہوتی ہیں ۔ مختلف مذاہب کے پیروکار سال میں ایک دِن بطور خصوصی جشن مناتے ہیں۔ جنہیں تہوار بھی کہا جاتا ہے ۔ یہی تہوار کسی مذہب اور قوم کی پہچان ہوتے ہیں ۔ اُن کی ثقافت و رہن سہن کے آئینہ دار ہوتے ہیں ۔ تمام با شعور و ترقی یافتہ قومیں اپنے تہوار مذہبی اطوار کے مطابق مناتی ہیں ۔
============================================
دنیا کے دوسرے مذاہب کی طرح اسلام میں بھی کچھ خصوصی جشن ہیں جنہیں تما م دنیا کے مسلمان مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ مناتے ہیں ان میں دو تہواروں کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔ اور یہاں ہی مسلمانوں اور دنیا کے دوسرے مذاہب کے درمیان فرق بھی واضح ہو جاتا ہے ۔ ہجرت مدینہ سےقبل اہل مدینہ بھی دو تہواروں پر خوب جشن منایا کرتے تھے لیکن ان کا جشن منانے کا طریقہ اسلامی طریقہ سے بالکل متضاد تھا ۔
============================================
حضور اکرم ﷺ نے ان تہواروں پر نا پسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے فر مایا :
” اللہ تعالی نے ان کے بدلے میں ان سے بہتردو دن تمہیں دئیے ہیں ، وہ یہ ہیں ” عید الفطر اور عید الضحٰی ”
============================================
رمضان المبارک میں رحمتوں ، نعمتوں ، برکتوں اور مغفرت کی موسلا دھار برسات کے بعد عید الفطر کی بہار آتی ہے جس میں خوشیوں کی دھنک چار سو بکھر جاتی ہے۔ مسرتوں اور مسکراہٹوں کی یہ بہار رمضان المبارک میں کی جانے والی ریاضتوں کا تحفہ ہوتا ہے ۔
============================================
عید کا لفظ عود سے نکلا ہے جس کے معنی “بار بار آنا” کے ہیں فطر کا لفظ “افطار “سے مشتق ہے ۔چونکہ یہ عید سعید اللہ رب العزت نے ہمیں رمضان کریم میں عبادت کرنے اور قیام کرنے کے بعد انعام کے طور پر عنایت کی ہے لہذا عید الفطر کے معنی پلٹ کر آنے والی خوشی کے ہیں۔
============================================
ابر رحمت بن کر چھا جاؤ پیام عید ہے
چار سو ایک نور برسا ؤ پیام عید ہے
رمضان کی روحانی برکھا کے بعد عید الفطر کی بہار یومِ تشکر بھی ہے اور ایک طرح کا انعام بھی ۔ یہ انعام اُن لوگوں کیلئے اللہ تعالی کی طرف سے مقرر کیا گیا ہے جو رات میں قیام اور دن میں روزے رکھتے ہیں ۔ جن کے دِ ل خوفِ خدا ور ایمان کی دولت سے لبریز ہیں ۔
============================================
عید الفطر کے بہت سے نام ہیں جیسے چھوٹی عید اور میٹھی عید وغیرہ ۔ اس کا آغاز شوال کا چاند نظر آنے پر ہوتا ہے ۔ اورر جیسے ہی چاند نظر آتا ہے ، ہر طرف مبارکباد کی صدا بلند ہوتی ہے ۔ لوگ ایک دوسرے سے گلے ملتے اور مبارکباد دیتے ہیں ۔ دوست احباب اور رشتے داروں کی آو بھگت کی جاتی ہے ۔ عید کیلئے خاص طور پر نئے کپڑے تیار کئے جاتے ہیں ۔ نت نئے میٹھے اور لذیذ پکوان تیار کئے جاتے ہیں۔ جن میں عام طور پر سویاں اور شیر خرمہ قا بلِ ذکر ہیں۔ ایک دوسرے کے گھروں میں بھی یہ میٹھے کھانے بھیجے جاتے ہیں جس سے عید کی خوشیوں کا مزہ دوبالا ہو جاتا ہے۔ عید کی خوشیاں مختلف علاقوں میں مختلف طریقوں سے علا قائی رسم و رواج کے مطابق منائی جاتی ہیں۔
============================================
عید کے دن سورج طلوع ہونے کے بعد تمام مسلمان عید کی نماز کی تیاری کرتے ہیں ۔نماز کی ادائیگی سے قبل صدقہ فطرانہ ادا کیا جاتا ہے جو کہ ہر مسلمان مرد و عورت پر فرض ہے ۔ ویسے تو فطرانہ رمضان المبارک میں ہی دے دینا چاہئے تاکہ غریب اور نادار لوگ بھی عید کی تیاری آسانی سے کر سکیں لیکن اگر نہیں ادا کیا تو عید کی نماز سے قبل ادا کر دینا فرض ہے ۔ نبی اکرم ﷺ کا ارشاد پاک ہے کہ “جب تک صدقہ فطر ادا نہیں کیا جاتا بندے کا روزہ زمین و آسمان کے درمیان معلق ( یعنی لٹکا ہوا ) رہتا ہے۔”
============================================
مساجد اور کھلے میدانوں میں نمازِ عید کے عظیم الشان اجتماعات کا اہتمام کیا جا تا ہے۔ مسلمان غسل کر کے نئے کپڑے ( اگر نئے نہ ہوں تو صاف ستھرے کپڑے ) زیب تن کر تے ہیں اور خوشبو لگاتے ہیں ۔ مسجد جانے سے قبل ہلکا پھلکا ناشتہ کیا جاتا ہے اور مساجد کا رُخ کرتے ہیں ۔ عید کی نماز دو رکعات پر مشتمل ہے جو کہ واجب ہے اور با جماعت ہی پڑھی جاتی ہے ۔ عید الفطر کی نماز کے وقت خطبہ بھی دیا جاتا ہے اور پھر تمام عالم اسلام کے لئے خصوصی دُعائیں کی جاتی ہیں۔ نماز کے بعد تمام مسلمان ایک دوسرے سے بغل گیر ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کو عید مبارک کہا جاتا ہے ۔
============================================
پھر جب نماز سے فراغت پا کر لوگ اپنے گھروں کا رُخ کرتے ہیں تو اُس وقت اللہ رب العزت کی طرف سے ایک منادی کرنے والا منادی کر تا ہے : “جاؤ تمھارے رب نے تمہیں بخش دیا ۔ جاؤ آج اپنے گھروں کو مغفور ہو کر جاؤ ۔ تمھارے روزے اور نمازیں قبول کر لیں گئیں اور تم سے تمھاری حاجتوں کو پورا کرنے کا وعدہ کر لیا گیا۔ ”
============================================
یہی وہ موقع ہوتا ہے جب شیطان آپے سے با ہر ہوتا ہے اور مارے جلال و رنج کے چِلا چِلا کر روتا ہے ۔ تو اس کے چیلے اُس سے پوچھتے ہیں کہ اے آقا ! آپ کیوں رو رہے ہیں ؟ تو شیطان جواب میں کہتا ہے کہ ہائے افسوس ! اللہ عزوجل نے آج کے دِن اُمت ِ محمدیہ ﷺ کو بخش دیا ہے لہذا تم انہیں لذات و نفسانی خواہشات میں مشغول کر دو۔
============================================
تمام مسلمان خوشی خوشی اپنے گھروں کو لوٹتے ہیں ۔ اور پھر اپنے عزیز و اقارب اور دوست احباب سے ملاقات کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے ۔ عید کے موقع پر بچوں کی خوشی بھی دیدنی ہوتی ہے خاص طور پر تب جب وہ اپنے بڑوں سے عیدی وصول کرتے ہیں ۔ عید الفطر عموماً دو دِن تک منائی جاتی ہے مگر مختلف علاقوں میں یہ تین دن تک بھی منائی جاتی ہے ۔
============================================
عید کے موقع پر چونکہ تمام اہل خانہ اکھٹے ہوتے ہیں لہذا مل کر بیٹھنے اور روٹھوں کو منانے کا ایک موقع بھی مل جاتا ہے جو کہ پورا سال میسر نہیں ہوتا ۔